قومی ائیرلائن کو سالانہ 203 ارب روپے کے نقصان کا سامنا

اسلام آباد: مدعی سُست، گواہ چُست، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اراکین پی آئی اے کی فکر میں ہلکان مگر قومی ائیرلائن کے حکام کو نو ٹینشن، اراکین کو نجی ائیرلائنز کے استعمال کا مشورہ دے دیا۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کا اجلاس کمیٹی ارکان کا پرواز میں سہولیات کے فقدان کا شکوہ ہے قائم مقام چئیرمین پی آئی اے نے نجی ائیرلائنز کے استعمال کا مشورہ دے دیا۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کا اجلاس ہوا، پی آئی اے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ نیویارک میں پی آئی اے کا ملکیتی روز ویلٹ ہوٹل کے قریب بیاسی سے زائد نئے ہوٹل تعمیر ہونے سے کاروبار متاثر ہوا۔ لیز پر دینے کی تجویز زیر غور ہے، چئیرپرسن شذرا منصب نے تجویز کی مخالفت کر دی۔

چئیرپرسن کمیٹی شذرا منصب نے کہا کہ ہم نے سفارش کی ہے کہ اس کو لیز پر نہ دیا جائے۔یہ منافع بخش اثاثہ ہے، اس کو کیو ں لیز پردیں خود بہتر کرنے کی کوشش کیوں نہیں کرتے۔

کمیٹی ارکان نے آئی اے کی پروازوں میں سہولیات کے فقدان کا شکوہ بھی کیا، قائم مقام چئیرمین پی آئی اے بولے نجی ائیرلائنز استعمال کریں جس پر کمیٹی رکن عارفہ خالد پھٹ پڑیں، ارکان پارلیمنٹ کے ٹکٹوں کےاضافے کی بھی مخالفت کردی۔

رکن کمیٹی عارفہ خالد نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ ان کی پراپرٹیز بچی رہے، میں ریکمنڈ کروں گی کہ ہمارے ٹکٹس پی آئی اے کے لیے ہی رہیں نہ کہ انہیں کیش میں کنورٹ کرکے نجی ائیرلائنز کے لیے استعمال کیا جائے۔۔۔اگرتو کام کا بوجھ ایسا بڑھ جاتا ہے کہ 30 ٹکٹ سے ہی گزارہ ہوگا تو پھر تو سفارش درست ہے باقی ممبرز کی۔اگر ابھی تک گزارہ ہو رہا ہے تو کسی قسم کا مزید بوجھ ڈالنا مناسب نہیں ہے۔

قائم مقام چئیرمین پی آئی اے نے بتایا کہ نیویارک کی ہفتہ وار دو پروازیں سالانہ ڈیڑھ ارب روپے کا نقصان کرتی تھیں، قومی ائیرلائن کو سالانہ 203 ارب روپے کے نقصان کا سامنا ہے

Comments
Loading...