سابق ایم ڈی پی ٹی عطاالحق قاسمی کی تعیناتی پرازخودنوٹس کا فیصلہ محفوظ

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے عطاء الحق قاسمی کی بطور چیئرمین پی ٹی وی تعیناتی سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آڈیٹر ستائیس کروڑ کا استعمال غلط قرار دے تو رقم ذمہ داران سے وصول کی جائے گی ۔ عدالت نے پرویز رشید پر آرٹیکل 62 ون ایف کے اطلاق کا عندیہ دے دیا۔

سابق چیئرمین پی ٹی وی عطاء الحق قاسمی کی تعیناتی پرازخود نوٹس کی سماعت کے دوران آج سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔ عدالت نے کی کہ حکام ایک ہفتے میں اخراجات کے آڈٹ کے حوالے سے حدود طے کر لیں ، یہ بھی واضح کیا کہ آڈیٹر 27 کروڑ روپے کا استعمال غلط قرار دے تو ذمہ داران سے وصولی ہو گی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ امریکی صدرکو کھوکھا الاٹ کرنے کا بھی اختیار نہیں تو وزیراعظم کس قانون کے تحت 5 ہزارتنخواہ 15 لاکھ کر سکتے ہیں۔ نواز شریف کو نوٹس جاری کر کے پوچھ لیتے ہیں کہ کیسے تعین کیا تھا ۔

سپریم کورٹ نے پرویز رشید سےاستفسار کیا کہ بورڈ کے انتخاب کے بغیرعطاء الحق قاسمی چیئرمین کیسے بن گئے ۔ اگر تعیناتی میں بدیانتی ہوئی تو آرٹیکل 62 ون ایف کا اطلاق ہو گا

جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیے کہ عطاء الحق قاسمی کی تعیناتی میں قانون کو بالائے طاق رکھا گیا ۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ عطاء الحق قاسمی اتنے معصوم تھے کہ آفرآئی اور دیکھے بغیر قبول کر لی ۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کے سامنے شرمندگی کا اظہار کیا تو چیف جسٹس بولے شرمندہ وہ ہوں جنہوں نے غیر قانونی تعیناتی کی۔

سپریم کورٹ نے وزیراعظم کے سیکرٹری فواد حسن فواد کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ کیوں نہ آپ کے خلاف فوجداری کارروائی کریں یا کیس نیب کو بھجوا دیں

Comments
Loading...