
ڈاکٹریٹ کی تعلیم کے شعبہ میں پاکستان دنیا کے دیگر ممالک سے بہت پیچھے رہ گیا ہے
امریکہ میں ہرسال 67 ہزار افراد ڈاکٹریٹ کرتے ہیں پاکستان میں کل 11 ہزار پی ایچ ڈی اسکالرز ہیں، ریسرچ رپورٹ
کراچی () پاکستان کی وفاقی وزارت تعلیم،وفاقی ہائیر ایجوکیشن کمیشن ، صوبائی ہائیر ایجوکییشن کمیشن اور یونیورسٹیوں کے مابین تعلیم کے فروغ کے لئیے صحیح سمت میں ایک حکمت علی مرتب کرنے کی ضرورت ہے۔پاکستانی یونیورسٹیوں کے لئے یہ ضروری ہوگیا ہے کہ وہ قومی پالیسی کے ” وژن © "2025 کے مطابق اپنے اسٹریٹیجک پلان مرتب کریں۔اسی طرح وفاقی وزارت تعلیم اور پروفیشنل ٹریننگ اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) قومی پالیسی کے وژن 2025 کو سامنے رکھتے ہوئے اپنی ایک تعلیمی پالیسی جس کو تعلیمی وژن 2025 کا نام دی جاسکتا ہے وضع کریں۔یہ سفارشات محمد علی جناح یونیورسٹی کراچی کے ڈائیریکٹر کیو ای سی ڈاکٹر منیر حسین کی جانب سے پاکستان میں ڈاکٹریٹ کی تعلیم کا میکرو لیول پر تجزیہ کے موضوع پر لکھے جانے والے ایک مقالے میں پیش کی گئی ہیں جس کو گزشتہ روز آغا خان میڈیکل یونیورسٹی کراچی میں ہونے والے ایک سیمینار کے موقع پر پڑھا گیا تھا۔مقالے کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں ایک سال کے دوران سب سے زیادہ پی ایچ ڈی (ڈاکٹریٹ) کرنے والے افراد امریکہ میں ہیں جنکی تعداد 67,449) )ہے جبکہ دوسرے نمبر پر جرمنی ہے جہاں ڈاکٹریٹ کی تعلیم مکمل کرنے والے افراد کی تعداد(28,147 ) ہے اور تیسرے نمبر پر برطانیہ ہے جہاں ڈاکٹریٹ کرنے والوں کی تعداد(25,020 ) ہے ،جبکہ ہمارے پڑوسی ملک بھارت میں پی ایچ ڈی کی ڈگری رکھنے والے افراد کی تعداد (24,300 ) ہے ۔ دوسری جانب پاکستان میں جہاں اس وقت جامعات کی تعداد 163 کے قریب ہے وہاں سے گزشتہ 71 برس کے دوران 11, 528 افراد نے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ہے۔ڈاکٹر منیر حسین کے مقالے کے مطابق ہمارے قومی بجٹ میں تعلیم کے شعبہ کے لئے2,4 فی صد بجٹ مختص کیا جاتا ہے جس کے کل بجٹ کا 89 فی صد اساتذہ کی تنخواہوں پر خرچ ہو جاتا ہے۔دوسرے لفظوں میں ہماری جی ڈی پی کا کل 0,4 فی صد صرف اعلیٰ تعلیم کے شعبہ پر خرچ کیا جاتا ہے۔مقالے میں یہ بھی کہا ہے گیا ہے کہ پاکستان میں صنعتی شعبہ کے لئے کتنے ڈاکٹریٹ افراد کی ضرورت ہے اس کی نشاندہی کا کوئی نظام نہیں ہے جبکہ ھیومینیٹیز اور سوشل سائینسز کے شعبوں میں اپلائیڈ ڈاکٹرل پروگرام پر سب سے کم توجہ دی جاتی ہے۔ڈاکٹر منیر حسین نے اپنے مقالے میں بتا یا ہے کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے سوشل سائینسز کے شعبہ میں ڈاکٹریٹ کرنے والے طلبہ کے لئے بیرون ملک سے ملنے والی تمام اسکالرشپس میں سے صرف نو فی صد اسکالرشپ مشتہر کی جاتی ہیں جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے سوشل سائینسز اور ھیومینیٹیز کے شعبوں کو بہت کم اہمیت دی جاتی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ان کی تحقیق کا مقصد پاکستان میں ڈاکٹریٹ کی تعلیم کے بارے اس کا صحیح تجزیہ کرنا ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭