
وزیراعظم نے ٹیکس شرح میں کمی اور ایمنسٹی اسکیم کا اعلان کر دیا
اسلام آباد: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ٹیکس ادا نہ کرنے والوں کے لیے ایمنسٹی اسکیم کا اعلان کر دیا۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں صرف 7 لاکھ لوگ ٹیکس ادا کرتے ہیں، ملک میں ٹیکس نیٹ ورک کو بڑھانے لیے ڈرافٹ تیار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور شہریوں کا شناختی کارڈ نمبر ہی ان انکم ٹیکس نمبر ہو گا۔
وزیراعظم نے 5 نکاتی ٹیکس اصلاحات کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں کے اثاثے بیرون ملک ہیں وہ دو فیصد فیصد جرمانہ اد کر کے ٹیکس ایمنسٹی سے استفادہ حاصل کر سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جن لوگوں کے اثاثے بیرون ملک ہیں وہ دو فیصد جرمانہ ادا کر کے ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور ڈالر اکاؤنٹ پر 5 فیصد ٹیکس ادا کر کے اسے رکھا جا سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انکم ٹیکس کی شرح کو کم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ٹیکس ایمنسٹی کا مقصد زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانا ہے۔
وزیراعظم نے بتایا کہ ایک لاکھ ماہانہ آمدنی والوں پر کوئی ٹیکس نہیں ہو گا، 12 لاکھ سالانہ آمدنی والوں کو ٹیکس سے استثنیٰ حاصل ہو گا جب کہ 12 سے 24 لاکھ روپے سالانہ آمدن والوں پر 5 فیصد ٹیکس عائد ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ 24 سے 48 لاکھ سالانہ آمدن والوں کو 10 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہو گا جب کہ 48 لاکھ سے زائد سالانہ آمدن پر 15 فیصد ٹیکس عائد ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ایمنسٹی اسکیم کسی ایک پاکستانی کے لیے نہیں بلکہ ہر اس شخص کے لیے ہے جو پاکستان کا شناختی کارڈ رکھتا ہے تاہم ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے سیاسی لوگ اور ان کے زیر کفالت افراد فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آف شور کمپنی اثاثہ ہے اسے بھی ظاہر کرنا چاہیے۔
انہوں نے بتایا کہ ایمنسٹی اسکیم کو صدارتی حکم نامے کے ذریعے متعارف کرایا جا رہا ہے اور آج سے لیکر 30 جون تک اس اسکیم سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ ٹیکس ادا نہیں کریں گے ان کے خلاف ڈیٹا بیس استعمال کیا جائے گا اور ٹیکس نادہندہان کے خلاف کارروائی بھی ہو گی۔
وزیراعظم کی دورہ امریکا کے دوران جامہ تلاشی کی وضاحت
جیو نیوز کے پروگرام جرگہ کے اینکر پرسن سلیم صافی کی جانب سے دورہ امریکا میں جامہ تلاشی سے متعلق سوال پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے وضاحت کی کہ امریکی نائب صدر سے ملاقات ایک نجی دورہ تھا جس میں پاکستان کا مؤقف کھل کر بیان کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 40 سال سے امریکا کا سفر کر رہا ہوں اور میں نے سابق امریکی صدر بل کلنٹن کو بھی سیکیورٹی چیکنگ سے گزرتے دیکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں وزیراعظم ہوں یا نہ ہوں لیکن ہر شخص کو سیکیورٹی سے گزرنا چاہیے، اس سے میری عزت پر کوئی حرف نہیں آیا بلکہ دوسرے ممالک کے قوانین کا احترام کریں گے تو آپ کی عزت میں اضافہ ہو گا۔
سلیم صافی کے دوسرے سوال کے جواب میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس اسکیم کا اثر بجٹ پر بھی پڑے گا اور اگر ہمیں یہ اسکیم متعارف کرانے میں تاخیر ہوئی ہے تو اس پر معذرت خواہ ہوں۔
چیف جسٹس سے ملاقات کے حوالے سے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس آف پاکستان سے ملکی معاملات پر مشاورت کے لیے ٹائم مانگا تھا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ چیف جسٹس سے ملاقات میں کوئی ذاتی بات نہیں کی بلکہ صرف ملکی معاملات پر بات کی۔
چیئرمین سینیٹ کو مجھے ایوان میں بلانے کا اختیار حاصل نہیں ہے، وزیراعظم
سینیٹ انتخابات کے حوالے سے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میرے پاس اطلاعات ہیں کہ سینیٹ انتخابات میں پیسہ چلا اور چیئرمین سینیٹ کے الیکشن میں بھی پیسہ چلا، جس سے ایوان کا وقار مجروح ہوا۔
وزیراعظم نے کہا کہ کسی کو اچھا لگے یا برا لگے میں اس برائی کے خلاف بات کروں گا اور اس مسئلے کا سب سے آسان حل یہ ہے کہ نومنتخب سینیٹرز بیان حلفی دے دیں کہ انہوں نے ایم پی ایز کو پیسہ نہیں دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین سینیٹ اور عمران خان بھی بیان حلفی دیدیں کہ انہیں نہیں معلوم کہ سینیٹ الیکشن میں پیسے کا استعمال ہوا تو ہم یقین کر لیں گے۔
چیئرمین سینیٹ کی جانب سے ایوان میں طلب کرنے کے حوالے سے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کو مجھے بلانے کا اختیار حاصل نہیں ہے۔