
ہسپتالوں کی جانچ پڑتال کیلئے رضاکار درکار، مریض کی مجبوری سے فائدہ اٹھانا استحصال، مجھے تکلیف ہوئی اور پاکستانی سٹنٹ ڈالا گیا تو خوشی ہوگی
بہت خوشی ہو رہی ہے کہ مقامی سطح پر تیار کیا جانے والا سٹنٹ جون تک مارکیٹ میں آ جائے گا، چار سے پانچ لوگوں کوبے نقاب کریں گے توچیزیں بہتر ہوں گی،میاں ثاقب نثار
مارکیٹ میں 70ہزار میں دستیاب اسٹنٹ ایک لاکھ دس ہزار میں ڈالاجاتاہے،ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار:پاکستانی اسٹنٹ کی قیمت پندرہ ہزار روپے ہوگی،ڈاکٹر مرتضیٰ
اسلام آباد(آن لائن)غیر معیاری سٹنٹس سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ عوامی مفاد کے معاملے میں ادھر ادھر کے چکر نہیں چلیں گے، ہسپتالوں کی جانچ پڑتال کیلئے رضاکار درکار ہیں، کسی کی کمزوری اور بیماری کا فائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں دیں گے، مریض کی مجبوری سے فائدہ اٹھانا استحصال ہے، دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ بہت خوشی ہو رہی ہے کہ مقامی سطح پر تیار کیا جانے والا سٹنٹ جون تک مارکیٹ میں آ جائے گا، مجھے تکلیف ہوئی اور پاکستانی سٹنٹ ڈالا گیا تو خوشی ہوگی جبکہ عدالت نے کیس کی سماعت کے لیے ہفتے کو عدالت لگانے کا فیصلہ کرتے ہوئے اسلام آباد کے پانچ نجی و سرکاری ہسپتالوں کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی ہیں، پیر کو غیرمعیاری اسٹنٹ ازخود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ سٹنٹس سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی ، سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے حکومتی وکیل سے استفسار کیا کہ پاکستان نے اسٹنٹ تیار کرلیایہ خوشخبری کب ملے گی، اس پر ڈاکٹر مرتضیٰ نے عدالت کو بتایا کہ امید ہے جون 2018تک پاکستان اپنااسٹنٹ بنالے گا، چیف. جسٹس نے استفسار کیا کہ اسٹنٹ کی قیمت کیاہوگی، ڈاکٹر مرتضیٰ نے بتایا کہ پاکستانی اسٹنٹ کی قیمت پندرہ ہزار روپے ہوگی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار کا کہنا تھا کہ 72اسٹنٹ کمپنیز کو رجسٹرڈ کیاگیاہے، چیف جسٹس نے رانا وقار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تصدیق کرلیں جومعلومات آپ کودی جاتی ہیں وہ مکمل ہوتی ہے، کوشش ہے کہ عام آدمی کوصحت سے متعلق سستی اوراچھی سہولیات ملیں کوشش کریں کہ جون سے پہلے اسٹنٹ مارکیٹ میں آجائے چیف جسٹس نے کہا کہ معلوم ہواہے ایک لاکھ والااسٹنٹ 2لاکھ میں ڈالا جاتاہے، بہت خوشی ہورہی ہے تین ماہ تک ہمارااسٹنٹ مارکیٹ میں آجائے گا، مجھے تکلیف ہوئی اورپاکستانی اسٹنٹ ڈالا گیاتو خوشی ہوگی ،دیکھتے ہیں ہمارااسٹنٹ مارکیٹ آنے سے کیاانقلاب آتاہے، دوران سماعت چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ غریب آدمی اسٹنٹ کی خریداری کے لیے کہاں کہاں سے پیسے مانگتا ہو گا، مریض کی مجبوری سے فائدہ اٹھانا استحصال ہے، چیف جسٹس نے مزید کہا کہ یہ یقین کیسے ہوگاجس اسٹنٹ کی قیمت وصول کی گئی وہی ڈالاگیاہے اس معاملے کاپوراریکارڈ ہونا چاہیے، رانا وقار نے کہا کہ مارکیٹ میں 70ہزار میں دستیاب اسٹنٹ ایک لاکھ دس ہزار میں ڈالاجاتاہے، چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے رضاکار چاہیے جوہسپتالوں کاوزٹ کر کے رپورٹ دیں، چار سے پانچ لوگوں کوبے نقاب کریں گے توچیزیں بہتر ہوں گی، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میڈیابھی ایسی چیزوں کوبے نقاب کررہاہے، عوامی مفاد کے معاملے میں ادھرادھر کے چکرنہیں چلیں گے، جہاں کچھ نہیں ہوتاوہاں کمیٹیاں کمیشن بنادئیے جاتے ہیں، ایک معاملے میں زیادہ اتھارٹیز بنانے سے اختیارات اوورلیپ ہوجاتے ہیں چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کسی کی کمزوری اور بیماری کافائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں دوں گا، پنجاب کی ڈپٹی ایڈووکیٹ جنرل عاصمہ حامد کے پیش ہونے پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عاصمہ!آپ آتی ہو تو لگتاہے لاہور کی نہر شہد اور دودھ سے بھر گئی ہے، بس عوام نے ڈبل روٹی کھا کے شہد کھاناہے، چیف جسٹس نے سٹنٹ سے متعلق کیس کی سماعت کے لیے ہفتے کو اسلام آباد میں عدالت لگانے کا فیصلہ کرتے ہوئے اسلام آباد کے پانچ نجی وسرکاری ہسپتالوں کو نوٹسز جاری کردیئے ہیں اور ہسپتالوں سے گزشتہ تین ماہ میں ڈالے گئے اسٹنٹس کی رپورٹ اور قیمت طلب کر لی ہے جبکہ عدالت نے حکومتی وکیل کی رپورٹ پر دیگر فریقین کو بھی نوٹس جاری کردیئے ہیں۔