
جمہوریت پر جب بھی یلغار ہوئی عدلیہ کے ایک حصے نے آمر کا ساتھ دیا، نواز شریف
کراچی: سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ ملکی سیاسی تاریخ جمہوریت پر پے در پے حملوں سے بھری پڑی ہے اور جمہوریت پر جب بھی یلغار ہوئی تو عدلیہ کے ایک حصے نے آمر کا ساتھ دیا۔
کراچی میں ‘جمہوریت کا مستقبل’ کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ ملک میں جمہوریت کا مستقبل سوالیہ نشان کیوں بنا ہوا ہے، آج بھی سیاسی مطلع پوری طرح سے صاف نہیں ہوا اور یہ وہ گرد و غبار ہے جس نے جمہوریت کی منزل حاصل کرنے سے روکا۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ ملکی سیاسی تاریخ جمہوریت پر پے در پے حملوں سے بھری پڑی ہے، جمہوریت کا مذاق ہمیشہ سے بنتا رہا اور نظریہ ضرورت نے پاکستان کی جمہوریت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ جب جمہوریت اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کی کوشش کرتی ہے تو کلہاڑا چلا دیا جاتا ہے، جمہوریت پر جب بھی یلغار ہوئی تو عدلیہ کے ایک حصے نے آمر کا ساتھ دیا۔
انہوں نے کہا کہ جب ہماری حکومت ختم کی گئی تو جج نےکہا یہ بہت اچھا کیا گیا، یہ بات افسوسناک نہیں کہ منہ زور عدلیہ آمروں کے سامنے ڈھیر ہوجاتی ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ 1977 میں تیسرا مارشل لاء آیا تو نصرت بھٹو نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا اور اس درخواست پر نظریہ ضرورت والا فیصلہ آیا، جسٹس منیر کی سربراہی میں بنچ نے نظریہ ضرورت کا سہارا لے کر مارشل لاء کو درست قرار دیا۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سعیدالزمان صدیقی جیسے جج بھی تھے جنہیں سلام پیش کرنے کا دل چاہتا ہے، جنہوں نے پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں کو پھانسی چڑھا دیا گیا لیکن کسی ڈکٹیٹر کو کچھ نہیں کہا گیا، پرویز مشرف وہ ڈکٹیٹر ہے جو ملک سے فرار ہوا تاہم 2014 میں پہلی بار ڈکٹیٹر کو کٹہرے میں لایا گیا اور وہ آج پاکستان کی سرزمین پر آنے سے خوف کھاتا ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ 70 سال میں کوئی بھی وزیراعظم اپنی مدت پوری نہ کرسکا، موجودہ پارلیمنٹ کے 4 ماہ رہ گئے ہیں لیکن غیر یقینی کے فضا برقرار ہے اور بلوچستان اسمبلی میں بھی جو کچھ ہوا وہ آپ سب کے سامنے ہے۔