
اسماءقتل کیس،145میں سے ایک ڈی این اے میچ(آئی جی صاحب تگڑے ہو جاﺅ ، انصاف ہر قیمت پر ہوگا، چیف جسٹس) ،فرانزک رپورٹ خیبر پختونخوا ہ حکومت کو ارسال ،تحقیقات میں جو مدد درکار تھی و ہ فراہم کی ‘ وزیر قانون رانا ثنا اللہ عاصمہ رانی قتل کاانصاف کرنے بیٹھے ہیں ،کوئی اثر نظر آیا تو کیس کی تفتیش خیبرپختونخوا سے منتقل کرا دیں گے عدالت
اسلام آباد(کورٹ رپورٹر)سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کوہاٹ میں میڈیکل کالج کی طالبہ عاصمہ رانی کے قتل کی ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ ہم یہاں انصاف کرنے بیٹھے ہیں اور ہر صورت انصاف ہوگا۔ منگل کو چیف جسٹس آف پاکستان میان ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے عاصمہ رانی قتل کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے آئی جی خیبرپختوخوا صلاح الدین محسود کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آئی جی صاحب تگڑے رہنا ¾ہم آپ پر انحصار کررہے ہیں۔آئی جی کے پی نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ صوبائی حکومت کا کوئی اثر و رسوخ نہیں ہے ¾بعض اوقات کیسز کی نوعیت کی وجہ سے وقت لگ جاتا ہے، لیکن ہم پوری جانفشانی سے تفتیش آگے بڑھا رہے ہیں جبکہ ملزم کے ریڈ وارنٹ کے لیے درخواست لکھ دی گئی ہے۔اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں کوئی اثر نظر آیا تو کیس کی تفتیش خیبرپختونخوا سے منتقل کرا دیں گے، ہم یہاں انصاف کرنے بیٹھے ہیں، ہر صورت انصاف ہوگا’۔سماعت کے دوران جسٹس ثاقب نثار نے تحریک انصاف کے ضلعی صدر کوہاٹ آفتاب عالم سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے سنا تھا پشتون بڑے غیرت مند ہوتے ہیں ¾آپ نے اپنے بھتیجے کو کیوں بھاگنے دیا؟چیف جسٹس نے کہاکہ کیا پشتون چھپ کر بیٹھ سکتے ہیں؟ بچی کو مارا اور خود چھپ گئے ۔جسٹس ثاقب نثار نے آفتاب عالم کو مخاطب کرکے کہا کہ اگر آپ اپنے بھتیجے کو لائیں گے تو آپ کی عزت ہوگی اور برادری میں نام بھی اونچا ہوگا، ہم حفاظتی ضمانت دینے کو تیار ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ اگر آپ کی حکومت نے اثرانداز ہونے کی کوشش کی تو ایکشن لیں گے۔عدالت عظمیٰ نے کہا کہ متاثرہ خاندان نے الزام لگایا ہے کہ تحریک انصاف کوہاٹ کے
ضلعی صدر نے دھمکیاں دیں ¾ جب ہم نے ضلعی صدر سے پوچھا تو اس نے الزامات کی صحت سے انکار کیا۔سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چودھری نے درخواست کی کہ حکم سے پی ٹی آئی کا نام نکال دیں تاہم چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پی ٹی آئی کا ذکر کسی صورت نہیں نکالیں گے ¾جو الزام ہے وہ ہے اور یہ الزام متاثرہ خاندان لگا رہا ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیا ہم اتنے بے حس ہوگئے کہ صنف نازک سے یہ سلوک کیا؟’اس سے قبل سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ترجمان تحریک انصاف فواد چوہدری کو طلب کیا تاہم وہ عدالت عظمیٰ میں پیش نہ ہوئے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ فواد چودھری کہتے ہیں کہ ہماری پولیس بہت مثالی ہے ¾ انہیں طلب کر لیتے ہیں تاکہ پتا چلے کہ خیبرپختونخوا کی پولیس کتنی مثالی پولیس ہے۔سماعت کے دوران ڈائریکٹر جنرل فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) بشیر میمن نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ ملزم مجاہد آفریدی دبئی میں ہے یا سعودیہ عرب میں معلوم نہیں۔انہوں نے بتایا کہ یہ تو لگتا ہے کہ ملزم نے مکمل منصوبہ بندی کے ساتھ قتل کیا۔عدالت عظمیٰ نے استفسار کیا کہ کیا متاثرہ خاندان کا کوئی فرد عدالت میں موجود ہے؟ جس پر کے پی پولیس حکام کی جانب سے کہا گیا کہ اگر عدالت کہے تو انہیں پیش کرسکتے ہیں۔جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ پیش نہ کریں ہم انہیں عزت سے بلائیں گے۔بعدازاں کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔یاد رہے کہ گذشتہ روز عاصمہ رانی کی بہن صفیہ رانی کا ایک بیان سامنے آیا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ کہ خیبر پختونخوا پولیس ان پر بیان واپس لینے کےلئے دباو¿ ڈال رہی ہے۔ 28 جنوری کو کوہاٹ میں تحریک انصاف کے ضلعی صدر آفتاب عالم کے بھتیجے مجاہد نے رشتے سے انکار پر ایبٹ آباد میڈیکل کالج میں زیر تعلیم ایم بی بی ایس تھرڈ ایئر کی طالبہ عاصمہ رانی کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔ملزم مجاہد میڈیکل کالج کی طالبہ کو قتل کرنے کے فوری بعد اسلام آباد کے بینظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئر پورٹ سے غیر ملکی پرواز کے ذریعے سعودی عرب فرار ہو گیا تھا۔جس کے بعد خیبر پختونخوا پولیس نے ملزم مجاہد آفریدی کی گرفتاری کے لیے سعودی انٹرپول سے مدد طلب کر رکھی ہے۔