
دہشتگردوں میں اطلس خان، محمد یوسف خان، فرحان، کالے خان، نذر مون، نیک مائیل خان اور اکبر علی شامل
مذکورہ دہشتگرد معصوم شہریوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پاک فوج پر حملوں میں ملوث تھے ¾آئی ایس پی آر
راولپنڈی (وقائع نگار خصوصی) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے جمعہ کو سات انتہائی خطرناک دہشتگردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی، آئی ایس پی آر کے مطابق دہشتگردی جیسی سنگین وارداتوں، مسلح افواج، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 85 اہلکاروں کے قتل اور 109 کو زخمی کرنے میں ملوث تھے، پانچ دہشت گردوں کو دیگر سزائیں بھی سنائی گئی ہیں آئی ایس پی آر کے مطابق موت کی سزا پانے والے دہشت گرد اے ایس آئی جان دراز خان، صوبے دار محمد عرفان، نائب صوبیدار عبداللہ سمیت دیگر درجنوں قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں اور جوانوں کے قتل کے میں بھی ملوث تھے، سزا پانے والے دہشتگردوں نے مسلح افواج اور ایف سی کے اٹھارہ اہلکاروں کو زخمی بھی کیا، سزا پانے والے دہشتگرد ٹرائیل کورٹ اور مجسٹریٹ کے سامنے اعتراف جرم کرچکے ہیں، آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ فوجی عدالتیں ان دہشتگردوں کو موت کی سزا پہلے ہی سنا چکی ہیں، آرمی چیف نے پانچ دیگر دہشت گردوں کو مختلف نوعیت کی سزاو¿ں کی توثیق بھی کردی ہے، موت کی سزا پانے والوں میں اطلس خان، فرحان، خالے خان، نیک معیل خان اور اکبر علی سمیت دیگر شامل ہیں، ذرائع کے مطابق فوجی عدالتوں کا قیام سات جنوری 2015 کو عمل میں آیا، فوجی عدالتوں کو توسیع کی مدت میں تاخیر ہوئی، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے فوجی عدالتوں کی توسیع کا معاملہ مارچ 2017 میں اٹھایا، فوجی عدالتوں کی توسیعکی مدت 2019 میں ختم ہوگی فوری انصاف کی فراہمی کے لیے عدالتی نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے، تاہم فوری انصاف کی فراہمی کے لیے تاحال کچھ نہیں کیا گیا، ذرائع کے مطابق مجموعی طور پر 56 دہشتگردوں کو پھانسی پر لٹکایا گی، سزا پانے والے 43 دہشتگردوں کو آپریشن ردالفساد کے بعد پھانسی بھی دی گئی تھی،۔آئی ایس پی آر کے مطابق دہشت گرد 85 افراد کے قتل اور 109 افراد کو زخمی کرنے میں ملوث رہے ¾ ان کے قبضے سے بارودی مواد اور اسلحہ بھی برآمد ہوا جبکہ ان کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل کیا گیا۔دہشت گردوں میں اطلس خان، محمد یوسف خان، فرحان، کالے خان، نذر مون، نیک مائیل خان اور اکبر علی شامل ہیں۔آئی ایس پی آر کے مطابق ان دہشت گردوں نے مجسٹریٹ کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا۔