
پان :ان گنت خوبیوں کا مرقع پتہ
قدرت کی جانب سے عطا کردہ یہ پتہ آج ہماری کئی معاشرتی رسومات کا اہم جزو بن چکا ہے
لاہور: پان برصغیر پاک و ہند میں ملنے والا ایک انمول تحفہ ہے جو آج کے دور میں ہماری متعدد معاشرتی روایات کا حصہ بن چکا ہے ۔ شادی بیاہ کی تقاریب ہوں یا کوئی تہوار ، پان کا ہونا لازمی ہوچکا ہے ۔ عام طور پر سمجھا جاتا ہے کہ پان صرف ہندوستان میں ہی کثرت سے استعمال کیا جاتا ہے لیکن پاکستان میں بھی گھر آئے مہمان کی خاطر داری اور عزت افزائی کیلئے پان کی گلوری کا موجود ہونا انتہائی ضروری امر تسلیم کیا جاتا ہے ۔ اور اگر خاوند اپنی بیوی کے ہاتھوں سے پان کی گلوری نہ لے تو دونوں کے تعلقات میں کشیدگی کا پیدا ہونا لازمی تصور کیا جاتا ہے ۔
راجستھان میں پان مہمانوں کو منگنی کی رسم کے دوران لازمی طور پر پیش کیا جاتا ہے اور یہ روایت طویل مدت سے جاری ہے ، اس کے علاوہ بھارت کی کئی فلموں میں بھی پان سے وابستہ گیت خاص طور پر شامل کئے گئے جنہیں شائقین نے سراہا۔
بھارت کے کئی علاقوں میں پان کو مذہبی رسومات میں بھی شامل کیا جاتا ہے ۔ کئی مندروں میں پان تبرک سمجھ کر اور کئی مندروں میں پان میں مکھن لپیٹ کر بھگوان کے ماتھے پر ٹیکہ لگا دیا جاتا ہے ۔ بہار میں دولہا دلہن پان کے پتے پر اپنا خون ٹپکا کر ایک ساتھ رہنے کا عہد کرتے ہیں۔ جبکہ کئی لوگوں کا ماننا ہے کہ پان کھانے سے دانت مضبوط اور چمکدار ہوتے ہیں۔ اس سے سانس کی بدبو دور ہوجاتی ہے ۔ اس کے علاوہ ماہرین کا ماننا ہے کہ پان سے پیٹ کی بیماریاں دور اور جسم پر لگنے والی چوٹوں کا بھی فوری علاج ممکن ہے۔
مغلیہ سلطنت کا ہر بادشاہ پان کے لطف کا قائل تھا اور بادشاہ کے پان کا بیڑہ اٹھاتے ہی ہر ضیافت اپنے اختتام کو پہنچتی تھی۔ مختلف مہنگی، سستی دھاتوں سے بنے پاندان، خاصدان، پیک دان، ان پر چڑھانے والے ریشمی غلاف، چونے اور کتھے کی خوبصورت چھوٹی چھوٹی ڈبیائیں اور چمچے، چھالیہ کترنے کے لیے مختلف شکل کے سروتے، پان کوٹنے کے لیے ہاون دستہ، پان رکھنے کے جیبی بٹوے، پان پیش کرنے کی خوبصورت طشتریاں غرض پان سے جڑی یہ صنائع بہت سے لوگوں کے لیے آمدنی کا ذریعہ بنے اور یہ صنعت آج بھی مروج ہے۔