
قومی اسمبلی :ایف پی ایس سی اور فوجداری قانون ترمیمی بل 2017 منظور،(مختلف قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹس پیش)
این اے 48 اسلام آباد کے دیہی علاقوں میں قبرستان کےلئے اراضی مختص کرنے،پٹرولیم قیمتوں میں کمی لانے کی قراردادیں منظور
کسانوں کو قرضے دینے کےلئے 1001 ارب روپے مختص کر رکھے ہیں،تمام صوبوں کو بلاتفریق قرضے فراہم کرینگے،وزیرخزانہ
قومی اسمبلی 6قواعد و ضوابط میں ترامیم بھی منظور ، حکومت مذہبی ہم آہنگی فروغ کیلئے اقدامات کررہی ہے ، سردار یوسف
اسلام آباد(آن لائن)قومی اسمبلی میں ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی اور این اے48 اسلام آباد کے دیہی علاقوں میں قبرستان کے لئے اراضی مختص کرنے کی قرار دادیں پیش کردی گئیں،جنہیں متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں ممبر قومی اسمبلی صاحبزادہ محمد یعقوب اور رکن اسمبلی عائشہ سعید نے قراردادیں پیش کیں کہ حکومت ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کرے۔صاحبزادہ یعقوب نے کہا کہ پٹرولیم قیمتیں عالمی منڈی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے مطابق کی جائیں،عالمی منڈی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں انتہائی کم ہیں جبکہ پاکستان میں ان سے دگنی قیمتیں وصول کی جارہی ہیں۔ اسد عمر نے کہا کہ شہر میں دیہی علاقہ جات میں ابھی تک گلیاں،سڑکیں اور دیگر سہولیات کا فقدان ہے۔انہوں نے کہا کہ عوام کو زندگی میں تو کچھ نہیں دیا جارہا اور اب شہر میں قبرستانوں کی قلت بھی ہورہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایف9 قبرستان روز بروز بڑھتا جارہا ہے،ایک اور قبرستان کے لئے اسلام آباد میں جگہ مختص ہونی چاہئے جسے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔ قومی اسمبلی نے فیڈرل پبلک سروس کمیشن (ترمیمی) بل 2017ءاور فوجداری قانون (ترمیمی) بل 2017ءکی منظوری دیدی۔ منگل کو قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم کی رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر فوزیہ حمید نے تحریک پیش کی کہ پبلک سروس کمیشن (ترمیمی) بل 2017ءفی الفور زیر غور لایا جائے۔ ایوان سے تحریک کی منظوری کے بعد ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے بل کی تمام شقوں کی یکے بعد دیگرے منظوری حاصل کی۔ ڈاکٹر فوزیہ حمید نے تحریک پیش کی کہ فیڈرل پبلک سروس کمیشن (ترمیمی) بل 2017ءمنظور کیا جائے۔ قومی اسمبلی نے اتفاق رائے سے بل کی منظوری دیدی۔اجلاس کے دور ان فوجداری قانون (ترمیمی) بل 2017ءکی منظوری دی گئی ۔ رکن قومی اسمبلی مسرت احمد زیب نے تحریک پیش کی کہ فوجداری قانون (ترمیمی) بل 2017ءزیر غور لایا جائے۔ تحریک کی منظوری کے بعد ڈپٹی سپیکر نے یکے بعد دیگرے بل کی تمام شقوں کی منظوری حاصل کی۔ مسرت احمد زیب نے تحریک پیش کی کہ فوجداری قانون (ترمیمی) بل 2017 منظور کیا جائے۔ قومی اسمبلی نے بل کی اتفاق رائے سے منظوری دیدی۔اجلا س کے دور ان قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط کے 6 قواعد میں ترامیم منظور کر لی گئیں۔خزانہ کے وزیر مملکت رانا محمد افضل نے منگل کو نیشنل اسمبلی کو بتایا کہ زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ سے قرضوں کی فراہمی کسی بھی تفریق کے بغیر کی جاتی ہے۔ اور تمام صوبوں کو ان کی ضروریات کے مطابق پورے ملک میں تقسیم کےے جاتے ہیں اور اس بات کا بھی خیال رکھا جاتا ہے کہ کس علاقے میں کتنا رقبہ زیر کاشت ہے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں توجہ دلاﺅ نوٹس کا جواب د یتے ہوئے خزانہ کے وزیر مملکت نے کہا کہ اس مالی سال میں حکومت نے زرعی ترقیاتی بنک لمیٹڈ کی طرف سے کسانوں کو قرضے دینے کے لئے 1001 ارب روپے رکھے ہیں ۔ اور تمام صوبوں کو اس میں سے ان کی ضروریات کے مطابق قرضے فراہم کےے جا رہے ہیں۔ وزیر مملکت نے کہا کہ زرعی شعبے میں قرضے زرعی ترقیاتی بنک کے ذریعے ہر صوبے میں قابل ِ کاشت رقبے کے مناسبت سے تقسیم کےے جاتے ہیں ۔ اور پنجاب پاکستان کا بڑا صوبہ ہونے کی وجہ سے اس کا حصہ اس قرضے میں زیادہ ہے۔ ایوان کو بتایا گیا کہ پنجاب کو ان قرضوں میں 88 فی صدزرعی قرضے دےے گئے۔ وزیر مملکت نے مزید کہا کہ سندھ کو 12 فی صد، بلوچستان کو 6 فیصد اور خیبر پختونخواہ کو موجودہ مالی سال میں قرضوں میں 5 فیصد حصہ دیا گیا ۔قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے ملازمین کو دوسرے سرکاری ملازمین کے برابر حقوق دینے کے حوالے سے بل قومی اسمبلی میں منظور کرلیاگیا۔منگل کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں رکن اسمبلی پروین میر کی جانب سے پیش کیا گیا بل جس میں قومی اسمبلی سیکریٹ میں بھرتی اور تقرریاب اشخاص کی شرائط ملازمت منضبط شامل تھیں،منظور کرلیاگیا۔وفاقی وزیر مذہبی امور سردار یوسف نے کہا ہے کہ حکومت ملک میں مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کے لئے اقدامات کررہی ہے ملک میں مختلف مذاہب کے دس تہوار سرکاری طور پر منائے جاتے ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ وزارت مذہبی امور نے اس حوالے سے کام شروع کیا ہوا ہے جس کے تحت ملک میں تمام مذاہب میں ہم آہنگی کے فروغ کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں تمام صوبوں میں دیگر مذاہب کے ساتھ یکجہتی کے حوالے سے کانفرنسز کا انعقاد کیاجاتا ہے مذہبی امور وزارت کی جانب سے 2015-16ءکے دوران مختلف مواقعوں پر پاکستان میں آباد تمام مذاہب کے ساتھ یکجہتی کے حوالے سے کانفرنسز کی گئی جس میں پاکستان بھر سے تمام مذاہب کے لوگوں نے شرکت کی دوسرے مذاہب کے ساتھ ہم آہنگی کے پیش نظر حکومت اپنا کردار ادا کررہی ہے اور نئی آنے والی تمام تجاویز پر بھی غور کیاجارہا ہے۔ قومی ا سمبلی کی مختلف قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹس ایوان میں پیش کر دی گئیں ۔ منگل کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی علاقہ دارالحکومت اسلام آباد امتناع ملازمت بچگان بل 2017ءپر رپورٹ پیش کردی گئی۔ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین رانا شمیم احمد خان نے ایوان سے رپورٹ پیش کرنے میں تاخیر کے حوالے سے صرف نظر کی تحریک کی منظوری کے بعد قائمہ کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کی چار رپورٹیں ایوان میں پیش کر دی گئیں۔ کمیٹی کی رپورٹ آسیہ ناز تنولی نے حق بلامعاوضہ و لازمی تعلیم (ترمیمی) بل 2017ئ، قومی تصادم مفادات بل 2016ئ، بیمہ صحت سکیم برائے معذوراں بل 2017ءاور حق بلامعاوضہ لازمی تعلیم (ترمیمی) بل 2017ءپر کمیٹی کی رپورٹیں ایوان میں پیش کیں۔اجلا س کے دور ان قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کی بچوں کی شادی کا امتناع (ترمیمی) بل 2017ءپر رپورٹ ایوان میں پیش کردی گئی۔ کمیٹی کی چیئرپرسن شگفتہ جمانی نے تاخیر کے حوالے سے صرف نظر کی تحریک کی منظوری کے بعد کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔اجلاس کے دوران قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کی پانچ رپورٹیں پیش کر دی گئیں۔ رکن قومی اسمبلی آسیہ ناز تنولی نے دستور (ترمیمی) بل 2017ءکے آرٹیکل 37 میں ترمیم، دستور (ترمیمی) بل 2017ءکے آرٹیکل 160 میں ترمیم، دستور (ترمیمی) بل 2015ءکے آرٹیکل 63 میں ترمیم، دستور (ترمیمی) بل 2017ءکے آرٹیکل 5 میں ترمیم، دستور (ترمیمی) بل 2017ءکے آرٹیکل 158 میں ترمیم کے حوالے سے یکے بعد دیگر کمیٹی کی رپورٹیں ایوان میں پیش کیں۔اجلاس کے دور ان قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کی پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (ترمیمی) بل 2017ءپر کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کردی گئی۔