ایڈز سے متاثرہ تمام بچوں کا ایک ہی ڈاکٹر کے پاس جانے کا انکشاف

لاڑکانہ: وزیر صحت سندھ  ڈاکٹرعذرا پیچوہو نے رپورٹ میں اعتراف کیا ہے کہ رتو ڈیرو میں ایڈز سے متاثرہ تمام بچے ایک ہی ڈاکٹر کے پاس جارہے تھے، ڈاکٹر ایک ہی ڈرپ کٹ اور انجکشن بچوں پراستعمال کر رہا تھا۔

صوبائی وزیر صحت ڈاکٹرعذرا نے رتوڈیرو لاڑکانہ میں ایچ آئی وی ایڈز کے پھیلاؤ کے اسباب پرمشتمل تفصیلی رپورٹ سندھ اسمبلی میں پیش کردی ہے، رپورٹ میں میں اعتراف کیا گیا ہے کہ رتوڈیرو میں بچوں میں ایڈز کا پھیلاؤ مقامی ڈاکٹر کے ذریعے ہوا، ڈاکٹر کے ایچ آئی وی ایڈز کے جراثیم مثبت آئے تھے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ لاڑکانہ میں ایڈز پھیلاؤ کی اطلاعات 15 بچوں کی مسلسل بیماری سے ملی، جس کے بعد متاثرہ علاقوں میں عالمی ادارہ صحت کی ٹیم بھیجی گئی،  ٹیم نے ایچ آئی وی وائرس کی نشاندہی کی تو پتہ چلا کہ وائرس کےشکار بچے دو ماہ سے لے کر8 سال تک کے ہیں، مقامی ڈاکٹرز کی بھی انسپیکشن کی گئی تو انکشاف ہوا کہ متاثرہ تمام بچے ایک ہی ڈاکٹر کے پاس جا رہے تھے، ڈاکٹر ایک ہی ڈرپ کٹ اور انجکشن بچوں پراستعمال کر رہا تھا۔

رپورٹ میں ایڈز سے متاثرہ افراد کے اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ 67 بچوں کے ایچ  آئی وی ایڈز ٹیسٹ مثبت  آئے ہیں اور  مجموعی طور پر متاثرہ افراد کی تعداد 90 ہوچکی ہے۔

وزیرصحت نے کہا کہ ہم ہرجگہ ایچ آئی وی اسکریننگ نہیں کرسکتے، حیدرآباد ایچ آئی وی کےحوالے سے ہائی رسک ہے، بلڈ بینک اور لیب کی انسپیکشن کر رہے ہیں، لاڑکانہ رتوڈیرو میں 20 سے زائد کلینکس اور لیب بند کرا دی ہیں، سندھ ہیلتھ کیئرکمیشن کو واضح حکم دیا ہے کہ اتائی ڈاکٹرز کے خلاف کاروائی کریں، آگاہی مہم بھی چلا رہے ہیں، احتیاط سے کام لینا ہے تاکہ بلا وجہ شہریوں میں خوف و ہراس نہ پھیلے۔

 

Comments
Loading...