
ایمنسٹی اسکیم کیلئے رضاکارانہ اثاثے ظاہر کرنے کا صدارتی آرڈیننس جاری
سلام آباد: صدر مملکت عارف علوی نے ایمنسٹی اسکیم کیلئے رضاکارانہ اثاثے ظاہر کرنے کا آرڈیننس جاریکردیا۔
صدر نے ایمنسٹی سکیم کیلئے رضاکارانہ اثاثے ظاہر کرنے کا آرڈیننس جاری کردیا، آرڈیننس کے تحت اسکیم سے فائدہ اٹھانے کیلیے ڈکلئریشن 30 جون تک جمع کروانا ہونگے البتہ ٹیکس پورا سال جمع کروایا جاسکے گا مگر ہر سہہ ماہی پر جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔
ایمنسٹی اسکیم کے تحت تمام اقسام کے ملکی و غیر ملکی اثاثہ جات پر 4 فیصد ٹیکس ادا کرکے قانونی حیثیت دلوائی جاسکے گی البتہ بیرونی اثاثہ جات واپس پاکستان لانا ہونگے اور اگر اثاثہ جات پاکستان واپس نہیں لائے جائیں گے تو 2 فیصد مزید ٹیکس کے ساتھ کل 6 فیصد ٹیکس دینا ہوگا۔
صدارتی آرڈیننس کے مطابق غیر قانونی اثاثہ جات کو قانونی بنانے کیلئے 30 جون تک 4 فیصد ٹیکس دینا ہوگا لیکن 30 جون کے بعد اگر ٹیکس جمع کروانا ہوگا تو ٹیکس کی رقم پر 10 فیصد جرمانہ دینا ہوگا۔ دوسری سہہ ماہی میں ٹیکس کی رقم جمع کروانے پر ٹیکس کی رقم پر 20 فیصد، تیسری سہہ ماہی پر 30 فیصد اور چوتھی سہہ ماہی پر 40 فیصد جرمانہ ادا کرنا ہوگا جبکہ رئیل اسٹیٹ سیکٹر کیلیے غیر منقولہ جائیدادوں پر ڈیڑھ فیصد اضافی ویلیو پر ڈیڑھ فیصد ٹیکس دینا ہوگا۔
ایمنسٹی اسکیم کے تحت پاکستان میں ظاہر کی جانیوالی غیر ملکی کرنسی و اثاثہ جات پر ٹیکس غیر ملکی کرنسی میں ادا کرنا ہوگا۔ آرڈیننس اسکیم کے تحت 30 جون 2018 تک کے غیر ظاہر کردہ ملکی و غیر ملکی، اثاثے، سیلز اور اخراجات ظاہر کئے جاسکتے ہیں۔
آرڈیننس ملکی اثاثوں میں جہاں ایف بی آر کی ویلیو مقرر نہیں وہاں ڈی سی رہٹ کے کم از کم 150 فیصد کے برابر ویلیو مقرر ہوگی۔ آرڈیننس جہاں ایف بی آر کی ویلیو ایشن اور ڈی سی ریٹ نہیں ہونے وہاں اوپن مارکیٹ میں رائج قیمت فروخت پر ٹیکس ادا کرنا ہوگا، پبلک کمپنی پر اس اسکیم کا اطلاق نہیں ہوگا جب کہ کمیشن یا کسی دوسری مجرمانی سرگرمیوں سے کمائی ہوئی دولت پر اس سکیم کا اطلاق نہیں ہوگا۔
علاوہ ازیں سونے، قیمتی پتھر و ہیرے جواہرات، انعامی بونڈز، بئیرر سرٹیفکیٹس، شئیرز، سرٹیفکیٹس و دیگر اقسام کے بونڈز پر بھی اسکیم لاگو نہیں ہوگی۔ عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کی حامل جائیدادوں و منقولہ و غیر منقولہ اثاثہ جات کے کیسوں پر بھی اسکیم لاگو نہیں ہوگی۔