نقیب اللہ قتل ،راو انوار کی اسلام آباد سے بیرون ملک فرار کی کوشش ناکام

دستاویزات کو شک کی بنا پر مسترد کرتے ہوئے دبئی جانے سے روکا گیا ، ایف آئی اے
سپریم کورٹ کا راﺅ انوارکانام ای سی ایل میں ڈالنے کاحکم،سماعت 27 جنوری سے ہوگی
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)سپریم کورٹ نقیب اللہ قتل کیس کے از خود نوٹس کی سماعت 27 جنوری سے کراچی رجسٹری میں کرےگی جبکہ چیف جسٹس نے راو¿ انوار کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے 13 جنوری کو کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاو¿ن میں مشکوک پولیس مقابلے میں نقیب اللہ کی ہلاکت کا از خود نوٹس لیا تھا۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بینچ نقیب اللہ از خود نوٹس کیس کی سماعت کرےگا۔ سپریم کورٹ نے پہلے کیس کی سماعت کےلئے 24 جنوری کا دن مقرر کیا تھا تاہم بعد میں عدالت نے اپنا نوٹس واپس لیتے ہوئے نیا نوٹس جاری کیا جس کےمطابق اب نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کے از خود نوٹس کیس کی سماعت 27 جنوری کو کراچی رجسٹری میں ہوگی۔سپریم کورٹ نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ ، راو¿ انوار اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔سپریم کورٹ نے معطل ایس ایس پی راو¿ انوار کا نام بھی ایگزٹ کنٹرول لسٹ ( ای سی ایل) میں ڈالنے کا حکم دیا ہے۔سپریم کورٹ میں انتخابی اصلاحات کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ پتا لگا راو¿ انوار کمیٹی میں تشریف نہیں لارہے اور بیرون ملک جانے کی کوشش کررہے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ سنا ہے کہ جے آئی ٹی بنی لیکن راو¿ انوارپیش نہیں ہورہے، یہ انسانی حقوق کا معاملہ ہے، کوئی ایک مقدمہ بتائیں جوآرٹیکل 184 تھری اور انسانی حقوق کو مدنظر رکھ کر نہ لیا ہو؟ جسٹس ثاقب نثار نے کیس کی سماعت کے موقع پر جے آئی ٹی کو بھی طلب کیا۔واضح رہے کہ سابق ایس ایس پی ملیر راو¿ انوار نے دعویٰ کیا تھا کہ پولیس مقابلے میں جاں بحق ہونے والا نقیب اللہ کالعدم تحریک طالبان کا دہشت گرد تھا جو مہران بیس حملے سمیت دہشت گردی کی دیگر کارروائیوں میں ملوث تھا۔دریں اثناءمبینہ پولیس مقابلے میں نوجوان نقیب اللہ محسود کو ہلاک کرنے کے الزام میں معطل سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) ملیر راو¿ انوار کی اسلام آباد کے بینظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے بیرون ملک فرار ہونے کی کوشش ناکام بنادی گئی۔فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) ذرائع کے مطابق راو¿ انوار کی دستاویزات کو شک کی بنا پر مسترد کرتے ہوئے انہیں دبئی جانے سے روکا گیا۔ ان دستاویزات میں 20 جنوری کو جاری کیا گیا سندھ حکومت کا این او سی (اجازت نامہ) بھی شامل تھا۔ایف آئی اے حکام کے مطابق راو¿ انوار کو حراست میں نہیں لیا گیا کیونکہ انہیں اس قسم کے احکامات موصول نہیں تھے جبکہ راو¿ انوار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں بھی شامل ہے۔ راو¿ انوار کے دبئی جانے کے لیے لی گئی ٹکٹ کی کاپی منظر عام پر آگئی ہے جس جس کےمطابق راو¿ انوار اسلام آباد سے دبئی جارہے تھے اور انہوں نے ای کے 615 کا ٹکٹ لیا جب کہ ٹکٹ پر ان کا نام خان انوار درج ہے۔راو¿ انوار نے جس پرواز کا ٹکٹ لیا اس کی روانگی کا وقت دوپہر ایک بج کر 10 منٹ تھا۔دوسری جانب گفتگو میں راو¿ انوار کا کہنا تھا کہ انہیں مقدمے کا انتظار ہے ¾انہوں نے سنا ہے کہ ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جارہا ہے، اس لیے پہلے ایف آئی آر دیکھیں گے کہ ان پر کیا کیس بنایا گیا ہے اور کیا الزام ہے اس کے بعد آئندہ کی حکمت عملی طے کریں گے۔انہوں نے کا کہا کہ پولیس مقابلہ انہوں نے نہیں کیا، جس نے غلطی کی ہے اسے پکڑے جانا چاہیے۔سابق ایس ایس پی ملیر نے کہا کہ وہ جب دبئی جانا چاہیں گے چلے جائیں گے ¾ انہیں کون روکے گا ان کے بچے دبئی میں رہتے ہیں، وہاں جانا ان کا حق ہے ۔

Comments
Loading...