
چائنیز کھانوں میں نمک کی مقدار صحت کے لیے مضر
ایکشن آن سالٹ نامی صحتِ عامہ سے متعلق ایک تنظیم کا کہنا ہے کہ ریستورانوں اور سپر مارکیٹوں میں بیچے جانے والے چائنیز کھانے پر تنبیہی پیغامات ہونے چاہیئیں کیونکہ اکثر اوقات ان میں انتہائی زیادہ نمک پایا جاتا ہے۔
تنظیم نے 150 سے زیادہ ڈشز کا جائزہ لیا اور معلوم ہوا کہ ان میں سے کچھ میں تو چھ گرام تک نمک موجود ہے جو کہ کسی بھی شخص کی صحت مند خوراک میں موجود روزانہ کی مجوزہ مقدار کا نصف ہے۔
اس حوالے سے کھانے کی مرکزی ڈشوں جیسے کہ بین ساس میں پکا گوشت میں نمک کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔
تاہم اپنے چاولوں کے آرڈر میں اگر آپ صرف ایک فرائی انڈا شامل کر لیں تو اس میں مزید 5.3 سے 2.3 گرام تک اضافی نما ہو سکتا ہے۔
تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ سائڈ ڈش یا چائنیز انداز کی کوئئ چٹنی شامل کرنے سے مزید 4 گرام نمک کا اضافہ ہو سکتا ہے۔
ریستورانوں اور سپر مارکیٹوں سے ملنے والی ڈشوں میں بہت کم ایسی تھیں جن میں دو گرام سے کم نمک پایا گیا۔
جھینگوں کے کریکرز اور ویجیٹیبل سپرنگ رولز میں 0.8 سے لے کر 1.4 گرام نمک تھا۔


شاید یہ بات حیران کن نہیں ہے کہ چائنیز انداز کی چٹنیوں یا ڈپنگ سائسز میں سویا ساس جو کہ ذائقے میں بھی قدرے نمکین ہوتی ہے، سب سے زیادہ نمک ہے تاہم میٹھی طرز کی سائسز جیسے کہ چیلی یا آلو بوخارے کی سائس میں بھی بہت نمک پایا جاتا ہے۔

بہت زیادہ نمک کھانے سے آپ کے بلڈ پریشر میں اضافہ ہو سکتا ہے جو کہ دل کے امراض کو جنم دے سکتا ہے۔
ہم جو نمک کھاتے ہیں اس میں سے زیادہ تر بعد میں ڈالے جانے کے بجائے ہمارے روزمرہ کے کھانوں میں پہلے ہی موجود ہوتا ہے۔
برطانیہ میں صحت عامہ کے ادارے خوراک کی صنعت کو کہتے رہے ہیں کہ کھانوں میں نمک کی مقدار کو کم کریں۔
پبلک ہیلتھ انگلینڈ کی ماہرِ خواراک ڈاکٹر ایلسن ٹیڈسٹون کا کہنا ہے کہ اب ایک ڈبل روٹی میں ماضی کے مقابلہ میں 40 فیصد کم نمک ہے۔