
چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ (سی پیک) تیزی سے مکمل ہو رہا ہے ، منصوبہ کی تکمیل سے چین پاکستان دوطرفہ تعلقات نئی بلندیوں کو چھوئیں گے ، سی پیک کی تکمیل سے باہمی تعاون کی نئی راہیں کھلنے کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کی دہائیوں پرانی دوستی صدیوں تک بڑھتی رہے گی، تین مراحل پر مشتمل سی پیک منصوبہ کی لاگت 62ارب ڈالر ہے ، سی پیک پاکستان کے بنیادی ڈھانچے کو جدید ترین بنانے کے ساتھ ساتھ معیشت کے استحکام میں معاون ثابت ہوگا، منصوبہ کے تحت ٹرانسپورٹ کا جدید ترین نظام ، توانائی کے پیداواری منصوبے صنعتی ترقی کیلئے خصوصی اقتصادی زون قائم کئے جا ئیں گے، سی پیک صرف سڑکوں اور باہمی رابطوں کو بہتر بنانے کے علاوہ صحت اور تعلیم سمیت معیشت کے مختلف شعبوں میں نئی روح پھونک دے گا
سی پیک کی جلد تکمیل حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے، وفاقی وزیر داخلہ ، منصوبہ بندی ، ترقی و اصلاحات احسن اقبال
اسلام آباد ۔ 28جنوری (اے پی پی)چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ (سی پیک) تیزی سے مکمل ہو رہا ہے جسکی تکمیل سے چین پاکستان دوطرفہ تعلقات نئی بلندیوں کو چھوئیں گے ۔ سی پیک کی تکمیل سے نہ صرف باہمی تعاون کی نئی راہیں کھلیں گی بلکہ دونوں ممالک کی دہائیوں پرانی دوستی صدیوں تک بڑھتی رہے گی۔ تین مراحل پر مشتمل سی پیک منصوبہ کی لاگت 62ارب ڈالر ہے جو پاکستان کے بنیادی ڈھانچے کو جدید ترین بنانے کے ساتھ ساتھ معیشت کے استحکام میں معاون ثابت ہوگا۔ منصوبہ کے تحت ٹرانسپورٹ کا جدید ترین نظام ، توانائی کے پیداواری منصوبے صنعتی ترقی کیلئے خصوصی اقتصادی زون قائم کئے جا ئیں گے مزید برآں سی پیک صرف سڑکوں اور باہمی رابطوں کا منصوبہ نہیں ہے بلکہ صحت اور تعلیم سمیت معیشت کے مختلف شعبوں میں نئی روح پھونک دے گا۔ منصوبہ کے تین مراحل ہیں پہلے مرحلہ کے دوران پانی ، کوئلے اور تھرمل سے بجلی پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ ہائی ویز اور سڑکوں کا جال بچھایا جائیگا جبکہ دوسرے مرحلہ کے دوران جو مارچ 2018ءمیں شروع ہوگا اس میں ایم ایل ون منصوبہ کے تحت پشاور تا کراچی براستہ راولپنڈی ، جہلم ، گوجرانوالہ ، لاہور ، بہاولپور ، روہڑی ، حیدر آباد اور کراچی تک 18سو کلو میٹر طویل ریلوے ٹریک کو اپ گریڈ کیا جائیگا۔8ارب ڈالر مالیت سے زائد کے ایم ایل -ون منصوبہ کے تحت ریلوے ٹریک کو ڈبل کرنے اور سگنل سسٹم کی اپ گریڈیشن کے ساتھ ساتھ مسافروں اور تجارتی سامان کی نقل و حرکت کیلئے ریل گاڑیوں کو بھی اپ گریڈ کیا جائیگا۔ منصوبہ کی تکمیل سے ریل گاڑیوں کی موجودہ رفتار 100کلو میٹر فی گھنٹہ سے 160، 170کلو میٹر فی گھنٹہ تک بڑھ جائیگی۔ مزید برآں سی پیک کے تیسرے مرحلے کے دوران صنعتی شعبہ کی ترقی سے پاکستان دنیا کے صنعتی ممالک کی صف میں شامل ہوجائیگا۔ وفاقی وزیر داخلہ ، منصوبہ بندی ، ترقی و اصلاحات احسن اقبال نے سی پیک پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ منصوبہ پر عمل درآمد کی رفتار اطمینان بخش ہے اور سی پیک کی جلد تکمیل حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کی تکمیل سے نہ صرف قومی معیشت بلکہ پورے خطے کی ترقی پر مثبت اثرات مرتب ہوںگے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے مغربی روٹ کے تحت ملک بھر میں عالمی معیار کی موٹر ویز اور ایکسپریس ویز تعمیر کی جا رہی ہیں اور سی پیک کا ہلکلہ -ڈی آئی خان سیکشن رواں سال کے آخر تک مکمل ہوگا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ ملک کے شمالی حصے میں 120کلو میٹر طویل حویلیاں تھا کوٹ ایکسپریس وے سی پیک منصوبہ کا اہم حصہ ہے ۔ یہ سڑک حویلیاں ، ایبٹ آباد ، مانسہرہ ، شنکیاری اور تھاکوٹ کو ملاتی ہے۔ منصوبہ میں 9کلو میٹر طویل چھ سرنگیں بھی شامل ہیں۔یہ منصوبہ 134ارب روپے کی لاگت سے مکمل کیا جا رہا ہے جو جلد تکمیل کے مراحل طے کر لے گا۔ سی پیک کے بارے میں پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید نے کمیٹی کی رپورٹ میں واضح کیا ہے کہ ”ایک سڑک ایک خطہ “ منصوبہ میں اس وقت 65ممالک شامل ہیں جو دنیا کی 70فیصد آبادی ، مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے 55فیصد اور عالمی تجارت کی تقریباً 25فیصد استعداد کے حامل ہیں اور آئندہ پانچ سال کے دوران ایک سڑک ایک خطہ منصوبہ کے تحت بنیادی ڈھانچے کے شعبہ پر اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔ سی پیک کے صنعتی ترقی منصوبہ کے تحت 2030ءتک 20خصوصی اقتصادی زونز قائم کئے جائیں گے جہاں پر چینی سرمایہ کاروں کو بھی ٹیکسٹائل اور منیو فیکچرنگ سمیت دیگر صنعتیں لگانے کی اجازت ہوگی۔ خیبر پختونخوا اکنامک زونز ڈویلپمنٹ منیجمنٹ کمیٹی نے (کے پی ای زیڈ ڈی ایم سی) کے چیئرمین اور معروف صنعت کار نے بتایا کہ مجوزہ خصوصی اقتصادی زونر کے قیام سے پاکستان میں ناقابل یقین صنعتی انقلاب رونما ہوگا۔ صنعتی ترقی نہ صرف ملک کی بنیادی ضروریات کی تکمیل بلکہ برآمدات کے فروغ کے ساتھ ساتھ لاکھوں افراد کو زوز گار کی فراہمی میں بھی معاونت کرے گی۔ اے پی پی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بندر گاہوں اور جہاز رانی کے وفاقی وزیر میر حاصل خان بزنجو نے کہا ہے کہ سی پیک سے گوادر تا گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کو ملا دے گا۔ اور پاکستان کیلئے گوادر قدرت کا ایک تحفہ ہے اور گوادر کی طرح کی گہرے پانیوں کی بندرگاہیں دنیا میں بہت کم ہیں ۔ گوادر میں فری اکنامک زون کے قیام کے حوالے سے تیار کی جانے والی دستاویز کے مطابق گوادر میں دنیا کا ایک بڑا فری اقتصادی زون قائم کیا جا رہا ہے جو ایک ہزار ہیکڑ سے زائد رقبہ پر مشتمل ہے جو سال 2030ءتک چار مراحل میں مکمل ہوگا۔ اس زون میں پٹرولیم ، مینو فیکچرنگ اور پروسیسنگ کی صنعتوں میں اربوں ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری کو متوجہ کرنے میں مدد ملے گی۔ منصوبہ کے ابتدائی مرحلہ میں بنیادی ڈھانچے اور مچھلی کی پراسیسنگ کے مراکز قائم کئے جا رہے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک کے تحت بلوچستان میں ہزاروں کلو میٹر طویل ہائی ویز تعمیر کی جا رہی ہیں جو صوبے کی اقتصادی ترقی سمیت صوبے کی 50فیصد سے زائد ہنر مند اور غیر ہنر مند افرادی قوت کو روز گار کی فراہمی کی ضامن ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ گوادر بندرگاہ پر لاکھوں تجارتی سامان کی ہینڈلنگ سمیت سو سے زائد برتھس کی تعمیر کے ساتھ ساتھ دنیا کے سب سے بڑے بحری جہازوں کے لنگر انداز ہونے کی سہولیات بھی دستیاب ہوںگی۔ سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین مولانا عبدالغفور حیدری نے اس حوالے سے کہا کہ سی پیک منصوبہ کی کامیابی ایک سڑک اور ایک خطے کے منصوبہ کی کامیابی کی ضمانت ہے جس سے نہ صرف خطے کے ممالک کے رابطوں بلکہ یورپی ممالک تک رابطوں میں اضافہ ہوگا۔ ایک چینی کمپنی سے منسلک فان نے سی پیک بر تبصرہ کرتے ہوئے ” اے پی پی“ کو بتایا کہ اسلام آباد میں انڈسٹریل کوآپریٹو بینک آف چائینہ اور بینک آف چائینہ کی برانچز کھلنے سے اقتصادی شعبہ میں دوطرفہ تعاون کے فروغ کے دہائیوں پرانے خواب کی تکمیل ہوگی۔ بینک آف چائینہ نے یکم جنوری 2018ءسے اپنے کام کا آغاز کر دیا ہے ۔ پاکستان بار کونسل کے سابق چیئرمین محمد رمضان چوہدری نے کہا کہ سی پیک صرف سالوں اور دہائیوں پر مشتمل نہیں بلکہ یہ منصوبہ صدیوں طویل ہے اس لئے منصوبوں کے آغاز اور تکمیل کے حوالے سے قوانین میں وضاحت ہونی چاہئے۔ چوہدری رمضان نے مزید تجویز پیش کی کہ اربوں ڈالر کے اس منصوبہ میں شفافیت کیلئے دونوں ممالک کو مانیٹرنگ کا موثر نظام مرتب کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے منصوبے قوموں کی زندگی میں ایک مرتبہ آتے ہیں اسلئے ہمیں چین کی مہارتوں اور تجربات سے استفادہ کر کے بنیادی ڈھانچے اور صنعتی ترقی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبہ کی تکمیل سے گوادر تا گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سمیت پورے ملک میں ترقی اور خوش حالی کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔